Urdu Poetry By Tahir Mosavi جمال و حسن کو بکتے سر بازار دیکھا ہے فقط چند روٹیوں کے واسطے لاچار دیکھا ہے امیر شہر سے شکوہ کروں یا مہربان رب سے؟ غریب شہر کے بچوں کو میں نے خوار دیکھا ہے کہیں پر درد سہتے غم کے مارے لوگ بستے ہیں کسی کو زیر مال و دولت و اشجار دیکھا ہے کہیں پر محل بنتا ہے کسی کی جنبش لب سے کسی کو بھیک مانگتے در بدر بیزار دیکھا ہے فقیہ شہر سے میرے مراسم اب نہیں طاہر خدا کے خلق کو دیتے اسے آزار دیکھا ہے Urdu Poetry By Tahir Mosavi طاہر موسوی 24 مارچ 2017 u
Comments
Post a Comment